مفتی حبیب اللہ قاسمی - Mufti Habibullah Qasmi

 مفتی حبیب اللہ قاسمی - Mufti Habibullah Qasmi

.


حبیب الامت، عارف با للہ، حضرت مولانا، الحاج، حافظ، قاری، مفتی، حبیب اللہ صاحب قاسمی دامت برکاتہم، چشتی، قادری، نقشبندی، سہروردی، دارالعلوم دیوبند کے اکابر فضلاء میں سے ہیں۔ آپ کی پیدائش یکم مارچ انیس سو اٹھاون1958 عیسوی میں ہوئی، آپ کے والد ماجد کا نام حاجی شیخ یار مرحوم ہے ،آپ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم مہذب پور، پوسٹ سنجر پور، اعظم گڑھ (یوپی )میں رہتے ہیں  ۔ آپ کی شخصیت اہل علم، اہل افتاء، اہل تدریس، اہل خطابت، اہل قلم میں معروف و مشہور ہے۔ آپ نے میزان سے دورہ حدیث بلکہ افتاء تک کی تعلیم ایک زمانہ تک دی ہے اور دے رہے ہیں۔ تمام علوم و فنون پر آپ کی نگاہ ہے ۔ آج آپ کے ہزاروں فیض یافتہ تلامذہ ہند و بیرون ہند ہمہ جہت دینی علمی خدمات میں مصروف ہیں۔ آپ کے رشحات قلم کی تعداد درجنوں ہے جن سے دنیا استفادہ کر رہی ہے۔ بالخصوص التوسل بسید الرجل، نیل الفرقدین فی المصافحہ بالیدین المساعی المشکورۃ فی الدعاء بعد المکتوبۃ، احب الکلام فی مسئلۃ السلام، جذب القلوب، مبادیات حدیث، علامء و قائدین کے لئے اعتداد کی ضرورت، والدین کا پیغام زوجین کے نام، احکام یوم الشک، مسلم معاشرہ کی تباہ کاریاں، تحفۃ السالکین، حضرات صوفیاء اور ان کے نظام باطن، تصوف و صوفیاء اور ان کا نظام تعلیم و تربیت، قدقوۃ السالکین، التوضیح الضروری شرح القدوری، حبیب العلوم شرح سلم العلوم، صدائے بلبل، حبیب الفتاوی، رسائل حبیب جلد اور و دوم، تحقیقات فقہیہ جیسی اہم تصانیف ہزاروں علماء سے خراج تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ ان میں خاص طور سے حبیب الفتاوی کی چھ جلدیں اہل افتاء و دار الفتاء کے لئے سند کی حیثیت حاصل کرچکی ہیں۔ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے آپ اساسی کارکن میں سے ہیں اور ملم پرسنل لا بورٹ کے مدعی خصوصی ہیں۔ الحبیب ایجوکینشل اینڈ ولیفیئر ٹرسٹ کےصدر ہیں۔ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم مہذب پور، سنجر پور، اعظم گڑھ، یوپی انڈیا کے موسس و مہتمم اور شیخ الحدیث ہیں۔ جامعہ کے دار الافتاء و القضاء کے آپ رئیس و صدر ہیں اور ہندوستان کے بہت سے اداروں کو آپ کی سرپستی کا شرف حاصل ہے۔ دینی علمی، ملی خدمت آپ کا طرہ امتیاز ہے۔ روحانی اعتبار سے آپ کا تعلق حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب نور اللہ مرقدہ سے ہے اور ایک طویل زمانہ تک ان کے صحبت میں رہنے اور اکتساب فیض کا موقع آپ کو دستیاب ہوا ہے۔


مفتی حبیب اللہ کی تصانیف کا مطالعہ کریں۔ 

Post a Comment

0 Comments