جلال الدین سیوطی
جلال الدین سیوطی
آپ کا نام عبدالرحمان، کنیت ابوالفضل، عرف ابن کتب
اور لقب جلال الدین تھا۔ آپ اپنے وقت کے ایک بڑے مفسر، محدث، فقیہ اور تاریخ دان
تھے۔ قرون وسطی میں آپ کی علمی خدمات کی وجہ سے علماء میں آپ بہت مشہور ہیں۔ آپ نے
پانچ سو سے زائد کتب تصنیف کی ہیں۔ تفاسیر میں جلالین اور تفسیر در منثور، قرآنی
علوم پر الاتقان فی علوم القرآن اور تاریخ پر مشہور کتاب تاریخ الخلفاء نمایاں
ہے۔ علامہ جلال الدین سیوطی مورخہ ہفتہ 2
اکتوبر 1445ء میں مملکت مصر کے ایک قصبے اسیوط میں پیدا ہوئے اور سیوطی کے نام سے
مشہور ہوئے۔ آپ کے والد کا نام کمال الدین ابی بکر بن محمد السیوطی تھا۔ آٹھ سال کی
عم میں آپ نے الشیخ کمال الدین حنفی کی شاگری میں رہ کر قرآن کریم کو حفظ کر لیا۔
اس کے بعدشیخ شمس فرومانی حنفی اور مولانا شمس سیرامی سے دینی تعلیم حاصل کی۔ شیخ
شمس فررومانی اور مولانا شمس سیرامی کے علاوہ آپ نے جن اساتذہ سے علم حاصل کیا ان
میں علامہ محی الدین کافیجی، شیخ الاسلام عالم الدین بلقانی، علامہ شہاب الدین
الشارمسامی اور علامہ شرف الدین النادی قابل فخر ہیں۔ سنہ 866ھ سے ہی آپ کے اساتذہ
نے آپ کو عربی تدریس کی اجازت دے دی جبکہ 871ھ میں فتوی نویسی کا کام شروع کیا اور
اگلے سال ھی آپ کو دورہ حدیث کا شرف حاصل ہوا۔
علامہ جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں یہ "اللہ تعالی نے مجھے سات علوم
(تفسیر، حدیث، فقہ، نحو، معانی بیان اور بدیع مین تجر عطا فرمایا ہے" ایک جگہ
آپ فرماتے ہیں کہ حج کا موقع آیا اور میں نے آب زمزم پیتے وقت دعا مانگی کہ علم
فقہ میں مجھے علامہ بلقانی اور حدیث میں علامہ ابن حجر عسقلانی کا رتبہ مل
جائے۔" ایک جگہ آپ فرماتے ہیں کہ "مجھے دو لاکھ احادیث یاد ہیں اور اگر
مجھےاس سے زیادہ ملتیں تو ان کو بھی یاد کرتا"۔ آپ کی وفات 17 اکتوبر سنہ1505ء بروز شب جمعہ
ہوئی۔
جلال الدین سیوطی کی کتب کا مطالعہ کریں
Post a Comment
0 Comments