یوسف رضا گیلانی
مخدوم یوسف رضا گیلانی 9 جون سنہ 1952 کو سرائیکستان کے ضلع ملتان کے ایک
ایسے بااثر جاگیردار پیرگھرانے میں پیدا ہوئے جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں
مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے ہے۔ سید صاحب کی مادری زبان سرائیکی ہے- ملتان کی درگاہ
حضرت موسی پاک کا گدی نشین ہونے کی بنا پر ان کا خاندان مریدین یا روحانی پیروکاروں
کا بھی وسیع حلقہ رکھتا ہے۔۔ یوسف رضا گیلانی نے 1970 میں گریجویشن اور 1976 میں یونیورسٹی
سے ایم اے صحافت کیا۔ یوسف رضا گیلانی فروری 2008 کے انتخابات میں ملتان سے پیپلز
پارٹی کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ وہ پاکستان کے 24 ویں
وزیر اعظم ہیں۔ 2012ء تک مسلسل چار سال وزارت عظمیٰ پر فائز رہنے کے بعد وہ تاریخ
میں پاکستان کا سب سے لمبی مدت وزیر اعظم رہنے کا اعزاز حاصل کیا۔ 19 جون 2012ء کو
توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے پارلیمان رکنیت اور وزیر اعظم کے عہدے سے
برطرف کر دیا گیا۔
عملی سیاست
انھوں نے اپنی عملی سیاست کا آغاز سن 1978 میں کیا۔ یوسف رضا گیلانی نے
1983 میں ضلع کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز
پارٹی کے موجودہ رہنما سید فخر امام کو شکست دیکر چیئرمین ضلع کونسل ملتان منتخب
ہوئے۔
سن 1985 میں انہوں نے صدر جنرل ضیاء الحق کے غیر جماعتی انتخابات میں حصہ
لیااور وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی کابینہ میں وزیر ہاوسنگ و تعمیرات اور بعد
ازاں وزیرِ ریلوے بنائے گئے۔ راجا محمد ایوب انیس سو اٹھاسی میں پیپلز پارٹی میں
شامل ہوئے اور اسی برس ہونے والے عام انتخابات میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی
ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا اور اپنے مدمقابل نواز شریف کو شکست دی جو قومی اسمبلی
کی چار نشستوں پر امیدوار تھے۔ ان انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی ایک
مرتبہ پھر وفاقی کابینہ کے رکن بننے اور اس مرتبہ انہیں بینظیر بھٹو کی کابینہ میں
سیاحت اور ہاؤسنگ و تعمیرات کی وزارت ملی۔ سیاسی کیرئر کے دوران یوسف رضا گیلانی
کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں نیب نے ریفرنس دائر کیا اور
راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے ستمبر سنہ دو ہزار چار میں یوسف رضا گیلانی کو
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تین سو ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کے الزام میں
دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی تاہم سنہ دو ہزار چھ میں یوسف رضا گیلانی کو
عدالتی حکم پر رہائی مل گئی ۔
یوسف رضا گیلانی نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی
پر ایک کتاب’چاہ یوسف سے صدا‘ بھی لکھی۔
توہین عدالت
تفصیلی مضمون کے لیے سید یوسف رضا گیلانی توہین عدالت مقدمہ ملاحظہ کریں۔
قومی مفاہمت فرمان 2007ء کلعدم ہو جانے کے بعد عدالت عظمیٰ نے وفاقی
حکومت کو حکم دیا کہ زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کو رکوانے
کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے دوبارہ مقدمات کھولنے کی درخواست سؤئس احکام کو لکھی
جائے۔ گیلانی دو سال ٹال مٹول سے کام لیتا رہا حتٰی کہ عدالت عظمیٰ نے اسے توہین
عدالت پر طلب کر لیا جہاں اس کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ زرداری کو بطور صدر
استشنی حاصل ہے جو عدالت نے مسترد کر دیا۔13 فروری 2012ء کو عدالت نے گیلانی پر
توہین عدالت کی فرد جرم عائد کر دی۔ 26 اپریل 2012ء کو عدالت نے گیلانی کو توہین
عدالت پر 30 سیکنڈ کی سزا سنائی اور اس طرح گیلانی مجرم قرار پایا۔ 19 جون 2012ء
کو عدالت نے مکلم پارلیمان کے فرمان کے خلاف مقدمے کے فیصلہ میں لکھا کہ سزا کے
بعد گیلانی پارلیمان کی رکنیت سے نااہل ہو چکا ہے اور اس طرح وزیر اعظم نہیں رہ
سکتا۔ انتخابی محکمہ کو عدالت نے ہدایت کی اس کی معزولی کا حکم جاری کرے جو فیصلے
کے چند گھنٹہ بعد جاری کر دیا گیا کہ گیلانی 26 اپریل 2012ء سے معزول سمجھا جائے۔
گیلانی صاحب کی سرائیکی لوگوں کے لیے خدمت
۔ مخدوم یوسف رضا گیلانی نے سرائیکی زبان اور لوگوں کے لیے گرانقدر
خدمات انجام دیں ہیں۔
Post a Comment
0 Comments